حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت فرمائی جبکہ میری آنکھوں میں درد تھا (احمد، ابو دائود)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس شخص کی عیادت کرنا سنت ہے جو آنکھ دکھنے یا آنکھ کی دوسری بیماری میں مبتلا ہو اور جامع صغیر میں ایک روایت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ تین بیماریاں ایسی ہیں جن میں بیمار کی عیادت نہ کی جائے۔
(1) آنکھیں دکھنے میں
(2) داڑھ درد میں
(3) اور دُنبل (پھوڑے) میں
چونکہ ان دونوں حدیثوں میں (بظاہر) تعارض ہے اس لیے ان دونوں میں اس تاویل کے ذریعے تطبیق پیدا کی جائے گی کہ ان بیماریوں میں بیمار کی عیادت وہ لوگ نہ کریں جن کے لیے بیمار کو تکلیف کرنا پڑے، یا ان کا آنا بیمار کے لیے گراں ہو۔ کیونکہ اگر وہ لوگ ایسے بیمار کی عیادت کے لیے جائیں گے تو آنکھ دکھنے یا آنکھ کی دوسری بیماری کی شکل میں بیمار کو اپنی آنکھ کھولنے پر مجبور ہونا پڑے گا یا داڑھ دکھنے کی صورت میں اسے گفتگو کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ تکلیف ہو گی۔ اسی طرح اگر دُنبل ہو گا تو وہ ان کی وجہ سے ٹھیک طریقہ سے بیٹھنے پر مجبور ہو گا اور ظاہر ہے کہ پھوڑے کی وجہ سے اس کے لیے کسی ایک، اور ٹھیک ہیئت پر بیٹھنا بہت زیادہ تکلیف کا باعث ہو گا۔ ہاں اگر ایسے لوگ عیادت کے لیے جائیں جن کی وجہ سے بیمار کو تکلف نہ کرنا پڑے یا ان کا جانا بیمار پر گراں نہ گزرے تو ان بیماریوں میں بھی عیادت کے لیے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں